یروشلم: اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جاری فوجی کارروائیوں میں شدت لانے سے قبل فلسطینی عوام کو علاقہ چھوڑنے کا موقع دیا جائے گا۔
ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں زمینی کارروائیوں میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ نیتن یاہو نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ اسرائیل اپنی کارروائیوں کو تیز کرنے سے پہلے غزہ کے بے گناہ شہریوں کو محفوظ راستے فراہم کرے گا تاکہ وہ محفوظ مقامات پر جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جنگ حماس کے جنگجوؤں کے خلاف ہے، نہ کہ فلسطینی عوام کے۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ شہری ان علاقوں سے دور ہو جائیں جہاں فوجی کارروائیاں کی جائیں گی۔ تاہم، عالمی برادری کی جانب سے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ غزہ ایک گنجان آباد علاقہ ہے اور ایسے میں بڑے پیمانے پر انخلا ایک بڑا انسانی مسئلہ پیدا کر سکتا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسرائیل نے پہلے بھی غزہ کے شمالی علاقوں سے شہریوں کو جنوبی حصوں میں منتقل ہونے کی ہدایت دی تھی۔
فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی سے نکلنے کی اجازت دینے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں نتن یاہو کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو نکلنے کی اجازت ہو گی۔ انھوں نے اس انخلا کا موازنہ شام، یوکرین اور افغانستان سے مقامی افراد کی نقل مکانی سے کیا۔
اسرائیل کے وزیراعظم بنیامن نتن یاہو نے جنگ میں پیش رفت نہ ہونے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کی کابینہ غزہ میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے عسکری کاروائیوں کا دورانیہ کم کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے تصدیق کی ہے کہ امن معاہدے کے لیے بات چیت جاری ہے۔ حماس کے وفد نے بدھ کے روز قاہرہ میں جنگ بندی مذاکرات کا دوبارہ آغاز کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق حماس کے سینیر رہنما خلیل الحیہ کی قیادت میں جماعت کا ایک وفد مصر پہنچا ہے تاکہ غزہ میں جنگ بندی مذاکرات پر بات چیت کی جا سکے۔
قاہرہ میں ہونے والی بات چیت میں غزہ میں 60 دن کی عارضی جنگ بندی پر اتفاق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مصری حکام تمام فریقوں سے رابطے میں ہیں تاکہ اختلافات دور کیے جا سکیں اور ایک فوری معاہدہ ممکن ہو سکے۔

