اقوام متحدہ کی خوراک کی عالمی تنظیم (WFP) نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان اس وقت بچوں میں غذائی قلت کی سب سے سنگین لہر سے گزر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک کی ایک چوتھائی متاثرہ آبادی کو مدد فراہم کرنے کے لیے فوری طور پر 539 ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔
ڈبلیو ایف پی کے مطابق افغانستان میں تقریباً 10 ملین افراد شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کر رہے ہیں، جبکہ تین میں سے ایک بچہ غذائی قلت کے باعث جسمانی اور ذہنی نشوونما میں رکاوٹ کا شکار ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دو سال کے دوران ہنگامی خوراکی امداد میں کمی کی وجہ سے یہ بحران شدت اختیار کر گیا، جس کی بنیادی وجہ عالمی ڈونر ممالک، خصوصاً امریکا کی امداد میں کمی ہے۔ اپریل 2025 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کے لیے خوراکی امداد بند کر دی تھی، جبکہ اس سے قبل 2024 میں امریکا نے WFP کو 4.5 بلین ڈالر فراہم کیے تھے، جب جوبائیڈن صدر تھے۔
مزید یہ کہ پچھلے دو ماہ میں 60 ہزار افغان باشندے ایران سے واپس آئے ہیں، تاہم اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

