اسلام آباد (عامر علی کی رپورٹ)
آخرکار وہ دن آ ہی گیا جس کا عوام کو برسوں سے انتظار تھا – یوٹیلیٹی اسٹورز کے تابوت میں آخری کیل بھی ٹھونک دی گئی۔ حکومت پاکستان نے آج باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا کہ تمام یوٹیلیٹی اسٹورز فوری طور پر بند کیے جا رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب حکومت نے جائزہ لیا کہ:
1. عوام کو سستا آٹا فراہم نہیں ہو رہا،
2. چینی خود گم سم ہو چکی ہے،
3. گھی اب صرف پوسٹرز پر نظر آتا ہے،
4. اور جو اشیاء میسر تھیں وہ مارکیٹ سے بھی مہنگی تھیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ قدم عوامی مفاد میں اٹھایا گیا ہے، کیونکہ یوٹیلیٹی اسٹورز صرف نام کے تھے، سہولت کے نہیں۔
ایک اعلیٰ حکومتی افسر نے کہا،
"جب عوام کو چیزیں سستی مل ہی نہیں رہی تھیں تو جھوٹی امیدیں دینے کا کیا فائدہ؟ ہم جھوٹ بولنے کی روایت ختم کرنا چاہتے ہیں۔”
یوٹیلیٹی ورکرز کا ردعمل
یوٹیلیٹی اسٹورز کے ملازمین کو اطلاع واٹس ایپ گروپ میں دی گئی، جس پر ایک ملازم نے طنزیہ انداز میں لکھا:
"شکر ہے، روزانہ خالی شیلفوں پر جھاڑو لگاتے لگاتے بازو دکھنے لگے تھے۔”
عوام کا ردعمل: نرالا مگر متوقع لاہور کے ایک شہری جناب ملک ظفر نے کہا:
"یوٹیلیٹی اسٹورز بند ہونے سے کیا فرق پڑے گا؟ وہ تو پہلے ہی صرف ‘نو اسٹاک’ کا بورڈ دکھانے کے لیے کھلے تھے۔”
ایک خاتون خریدار، جو ہر ہفتے یوٹیلیٹی اسٹور پر "سستی چینی” کی تلاش میں آتی تھیں، جذباتی ہو گئیں:
> "اب میں کہاں جاؤں گی دو گھنٹے کی قطار میں کھڑے ہونے؟ یہ تو ہماری تفریح تھی!”
اپوزیشن جماعتوں نے اس فیصلے کو حکومت کی "عوام دشمن پالیسیوں” کا تسلسل قرار دیا۔
جبکہ حکومتی وزراء نے اس فیصلے کو "سفارشی نظام کا خاتمہ” قرار دیا۔ وزیر معیشت نے کہا: "اب ہر کوئی مہنگائی کا سامنا یکساں طور پر کرے گا۔ مساوات کا نفاذ ہو چکا ہے!”
ذرائع کے مطابق، اب حکومت عوام کو ڈیجیٹل راشن کارڈ فراہم کرنے پر غور کر رہی ہے، جس کے ذریعے آپ ایپ میں صرف دیکھ سکیں گے کہ آپ کو کیا مل سکتا تھا — اگر اسٹورز ہوتے، اور اگر سٹاک ہوتا۔
یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش اس حقیقت کا اعلان ہے کہ اب عوام کی "یوٹیلیٹی” صرف بجلی، گیس اور پیٹرول کے بلوں تک محدود رہے گی۔
باقی "ریلیف” صرف حکومتی پریس ریلیز میں دستیاب ہوگا۔

