سڈنی :آسٹریلوی حکومت نے یوٹیوب کو ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے جو اس بات کو یقینی بنائیں کہ اکاؤنٹ ہولڈرز دسمبر سے کم از کم 16 سال کے ہوں۔ یہ نیا اعلان یوٹیوب کے حوالے سے مہینوں پہلے کے مؤقف میں تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔
پابندی کب سے نافذ العمل ہوگی؟
یو ٹیوب کو گذشتہ سال نومبر میں مستثنیٰ رکھا گیا تھا جب پارلیمنٹ نے ایسے قوانین منظور کیے جن کے تحت 16 سال سے کم عمر آسٹریلوی بچوں کے لیے فیس بک، انسٹاگرام، سنیپ چیٹ، ٹک ٹاک اور ایکس جیسے پلیٹ فارمز پر پابندی لگائی گئی۔ وزیرِ مواصلات انیکا ویلز نے بدھ کو قواعد جاری کیے جو یہ طے کرتے ہیں کہ کون سی آن لائن سروسز پر عمر کی پابندی ہو گی اور کون سی عمر کی حد سے مبرا ہیں۔ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عمر کی پابندیاں 10 دسمبر سے نافذ ہوں گی اور پلیٹ فارم کو کم عمر اکاؤنٹ ہولڈرز کو خارج کرنے کے لیے ذمہ دارانہ اقدامات کرنے میں ناکامی پر 50 ملین آسٹریلوی ڈالر (33 ملین) تک کے جرمانے کا سامنا کرنا ہو گا۔ اقدامات کی نوعیت کی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔
10 میں سے 4 بچے یو ٹیوب کے متاثرین
ویلز نے یو ٹیوب پر پابندیاں نافذ کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پلیٹ فارم کے امریکی مالک الفابیٹ انکارپوریشن کی طرف سے قانونی کارروائی کی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہو گی۔ ویلز نے سرکاری تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے صحافیوں کو بتایا، "اس ثبوت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ 10 میں سے چار آسٹریلوی بچے رپورٹ کرتے ہیں کہ ان کا حالیہ ترین نقصان یوٹیوب کے حوالے سے تھا۔ ہم قانونی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہوں گے کیونکہ یہ آسٹریلوی بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے ایک حقیقی لڑائی ہے۔” بچے یوٹیوب تک رسائی حاصل کر سکیں گے لیکن انہیں اپنا یو ٹیوب اکاؤنٹ رکھنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
کون سی سروسز مستثنی ہوں گی؟
مستثنی خدمات میں آن لائن گیمنگ، پیغام رسانی، تعلیم اور صحت کی ایپس شامل ہیں۔ انہیں خارج کر دیا گیا ہے کیونکہ انہیں بچوں کے لیے کم نقصان دہ سمجھا جاتا ہے۔
یوٹیوب کے مضر اثرات
سرکاری دستاویزات کے مطابق کم از کم عمر کا مقصد بچوں پر پڑنے والے نقصان دہ اثرات کا حل پیش کرنا ہے جن میں پلیٹ فارم کا عادی ہو جاتا، سماجی تنہائی، نیند میں مداخلت، خراب ذہنی و جسمانی صحت، زندگی سے کم مطمئن ہونا اور نامناسب و نقصان دہ مواد کی نمائش شامل ہیں

