اسلام آباد : (اسد مرزا کی خصوصی رپورٹ)ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا اگست کے پہلے ہفتے میں پاکستان کا ممکنہ دورہ شیڈول۔ لاہور میں استقبال کی بھر پور تیاریاں شروع کر دی گئیں ۔
رپورٹ کے مطابق ایران اسرائیل جنگ کے بعد ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے جسے عالمی ذرائع ابلاغ انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں۔اگست کے پہلے ہفتے میں ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا پاکستان کا مجوزہ دورہ خطے میں بدلتے ہوئے تزویراتی حالات کے تناظر میں انتہائی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔
ایرانی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ یہ دورہ، جو دراصل 26 جولائی کو متوقع تھا، اب چند روز کی تاخیر سے اگست میں متوقع ہے۔لاہور میں سفارتی، سیکیورٹی اور پروٹوکول سے متعلق تیاریاں عروج پر ہیں، جبکہ وفاقی حکومت اسے "تاریخی موقع” قرار دے رہی ہے۔
ایران اسرائیل کشیدگی کے بعدپہلا غیر ملکی دورہ
یہ ایرانی صدر مسعود پرشکیان کا پہلا غیر ملکی دورہ ہوگا، جو ایران-اسرائیل جنگی تناؤ کے بعد کسی ہمسایہ مسلم ملک کی جانب سے پیش رفت کا مظہر ہے۔ تہران میں اس دورے کو "سفارتی ترجیح” قرار دیا جا رہا ہے، جس کا مقصد خطے میں اتحادی تعلقات کو مستحکم کرنا ہے، بالخصوص ایسے وقت میں جب مشرق وسطیٰ کشیدگی کے دہانے پر کھڑا ہے۔
ملاقاتیں: کون کس سے ملے گا؟صدر پزشکیان کے متوقع دورے کے دوران ان کی ملاقاتیں وزیرِ اعظم شہباز شریف صدر آصف علی زرداری، وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف اور فیلڈ مارشل چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کےعلاوہ دیگر اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت سے طے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وفود کی سطح پر مذاکرات بھی شیڈول ہیں۔
ایجنڈا: تجارت، توانائی، سرحدی سلامتی
رپورٹ کے مطابق توانائی منصوبے،سرحدی سیکورٹی تعاون،علاقائی امن اوردوطرفہ تجارت کا فروغ
اس دورے کا مرکزی نکات ہوں گے۔دونوں ممالک کے درمیان کئی مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) اور معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں، جن سے پاک-ایران اقتصادی شراکت داری کو نئی جہت ملے گی۔
پاکستان کی ایران نوازی؟
یاد رہے کہ حالیہ ایران-اسرائیل کشیدگی میں پاکستان نے کھل کر ایران کے موقف کی حمایت کی تھی۔ کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ دورہ امریکہ اور مغرب کے لیے باعثِ تشویش ہو سکتا ہے، کیونکہ ایران کے ساتھ بڑھتی قربت اسلام آباد پر سفارتی دباؤ کا باعث بن سکتی ہے۔
زخمی صدر، مگر دورہ ملتوی نہیں!
ایک چونکا دینے والی پیش رفت یہ ہے کہ ایرانی صدر، جو حالیہ اسرائیلی فضائی حملے میں زخمی ہوئے، اس کے باوجود دورہ منسوخ کرنے پر آمادہ نہیں ہوئے۔ ایران میں اسے قومی وقار اور عالمی عزم کا مظہر قرار دیا جا رہا ہے۔
تجزیہ
یہ دورہ نہ صرف پاک-ایران تعلقات میں اہم سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے، بلکہ مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کے بدلتے جغرافیائی و سیاسی منظرنامے میں اسلام آباد کے کردار کو نئی حیثیت دے سکتا ہے۔ اس بات کا دار و مدار اب ان معاہدوں کی نوعیت، سفارتی زبان اور اس کے بعد آنے والے علاقائی ردعمل پر ہوگا۔

