گیونگجو: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ طے شدہ ملاقات کی۔ یہ ملاقات دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے لیڈروں کے لیے تجارتی مسائل پر مہینوں کی ہنگامہ آرائی کے بعد تعلقات کو مستحکم کرنے کا ایک موقع ثابت ہوئی۔ جنوبی کوریا کی سرکاری میڈیا سی سی ٹی وی نے رپورٹ کیا ہے کہ شی اور ٹرمپ نے تقریباً ایک گھنٹہ 40 منٹ تک بات چیت کی۔

انہوں نے شی کے ساتھ اپنی ملاقات کو "حیرت انگیز” قرار دیا۔ انہوں نے کہا، "ہم بہت سے اہم نکات پر کسی نتیجے پر پہنچے ہیں، اور ہم اسے تھوڑی دیر میں آپ کے بتائیں گے۔”

ٹرمپ نے کہا کہ وہ اور شی نے تقریباً ہر چیز پر اتفاق کیا ہے لیکن تمام مسائل پر بات نہیں ہوئی ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے Nvidia کی چپس چین کو فروخت کرنے پر تبادلہ خیال کیا، لیکن کوئی پیش رفت دکھائی نہیں دی۔
میٹنگ سے قبل امریکی صدر نے اپنے چینی ہم منصب سے ہاتھ ملاتے ہوئے کہا کہ، "ہم ایک بہت کامیاب ملاقات کرنے جا رہے ہیں، مجھے کوئی شک نہیں ہے،”۔ امریکی صدر نے مزید کہا کہ شی ایک "انتہائی سخت مذاکرات کار” ہیں، ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایک معاہدے پر دستخط کر سکتے ہیں لیکن وہ ایک دوسرے کے بارے میں "بہت اچھی سمجھ” رکھتے ہیں۔
وہیں چینی صدر نے تیار کردہ ریمارکس پڑھے جن میں اختلافات کے باوجود ایک ساتھ کام کرنے کی خواہش پر زور دیا گیا۔
صدرشی جن پھنگ نے کہا، "ہمارے مختلف قومی حالات کے پیش نظر، ہم ہمیشہ ایک دوسرے سے ٹکراتے نہیں ہیں۔” "دنیا کی دو سرکردہ معیشتوں کے درمیان وقتاً فوقتاً تصادم ہونا معمول کی بات ہے۔”

چینی رہنما نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ چین کی ترقی ٹرمپ کے میک امریکہ گریٹ اگین کے وژن کے ساتھ ساتھ چل رہی ہے اور وہ امریکہ چین تعلقات کی مضبوط بنیاد بنانے کے لیے آپ کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
شی نے ٹرمپ کی سفارت کاری کو بھی سراہا، انہیں غزہ میں جنگ بندی اور کمبوڈیا-تھائی لینڈ امن معاہدے میں ان کے تعاون پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ "چین اور امریکہ مشترکہ طور پر بڑے ممالک کے طور پر ہماری ذمہ داری کو نبھا سکتے ہیں اور دونوں ممالک پوری دنیا کی بھلائی کے لیے مزید عظیم اور ٹھوس چیزوں کو انجام دینے کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں۔”
چینی صدر شی جن پنگ اور امریکی صدر ٹرمپ دونوں کے ساتھ چھ اعلیٰ سطحی اہلکار ہیں۔ چین کی طرف سے وزیر خارجہ وانگ یی، نائب وزیر خارجہ ما ژاؤ سو، وزیر تجارت وانگ وینتاو، نائب وزیر اعظم ہی لائفنگ، چیف آف اسٹاف کائی کیو، اور قومی ترقی اور اصلاحات کمیشن کے چیئرمین زینگ شانجی موجود رہے۔
وہین امریکہ کی جانب سے سکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو، ٹریژری سکریٹری اسکاٹ بیسنٹ، امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریر، چیف آف اسٹاف سوزی وائلز، کامرس سیکریٹری ہاورڈ لوٹنک، اور چین میں امریکی سفیر ڈیوڈ پرڈیو موجود رہے۔
یہ میٹنگ جنوبی کوریا کے بوسان میں مقامی وقت کے مطابق تقریباً 11 بجے شروع ہوئی۔ بوسان ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن سمٹ کے مرکزی مقام گیونگجو سے تقریباً 76 کلومیٹر (47 میل) جنوب میں ایک بندرگاہی شہر ہے۔ ٹرمپ کا ہیلی کاپٹر مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بج کر 17 منٹ پر اترا، تقریباً 10 منٹ بعد ایئر چائنا کا طیارہ تارمیک پر لینڈ ہوا


