بیلجئیم :یورپی یونین نے روس پر اقتصادی دباؤ بڑھانے کے لیے بھارت کی تین کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ان کمپنیوں پر الزام ہے کہ وہ روسی فوج یا دفاعی صنعت سے براہ راست یا بالواسطہ طور پر وابستہ ہیں۔ یہ اقدام یورپی یونین کے 19ویں پابندی پیکیج کے تحت کیا گیا ہے، جو یوکرین پر روس کے حملے کے خلاف دباؤ بڑھانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق، یورپی یونین نے دنیا بھر کی 45 کمپنیوں اور اداروں پر پابندیاں عائد کیں، جن میں ہندوستان کی تین کمپنیاں ایروٹرسٹ ایوی ایشن پرائیویٹ لمیٹڈ، ایسینڈ شری انٹرپرائیزز اور شری انٹرپرائیزز۔ ان میں سے دو کمپنیاں ہوابازی کے شعبے سے منسلک ہیں، جبکہ تیسری ایک عام تجارتی ادارہ ہے۔
یورپی یونین کے مطابق ایروٹرسٹ ایوی ایشن روسی فوج کو تکنیکی مدد فراہم کرنے کا الزام ہے۔ یہ کمپنی ہوابازی کے پرزے اور تکنیکی آلات کی سپلائی میں سرگرم بتائی جاتی ہے۔ اسی طرح ایسینڈ ایوی ایشن پر الزام ہے کہ اس نے برآمدی پابندیوں کی خلاف ورزی کی اور روس سے متعلق مصنوعات کی ترسیل میں کردار ادا کیا۔ تیسری کمپنی شری انٹرپرائیزز پر الزام ہے کہ اس کے روسی فوجی اداروں سے براہ راست کاروباری روابط ہیں۔
یورپی یونین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان 45 اداروں پر لگائی گئی پابندیاں ان کمپنیوں کو نشانہ بناتی ہیں جو کمپیوٹر نیومیرکل کنٹرول (سی این سی) مشین ٹولز، مائیکرو الیکٹرانکس، بغیر پائلٹ فضائی گاڑیاں (یو اے ویز) اور دوسری جدید ٹیکنالوجی اشیا کی ترسیل کے ذریعے روسی دفاعی صنعت کی مدد کر رہی تھیں۔
ان پابندیوں کے تحت متعلقہ کمپنیوں کے اثاثے منجمد کیے جائیں گے، مالی لین دین پر پابندی ہوگی اور ان کے نمائندوں پر یورپی ممالک کا سفر ممنوع قرار دیا جائے گا۔ یورپی یونین کے مطابق یہ کمپنیاں روسی معیشت کو جنگی مقاصد کے لیے مضبوط کرنے میں مدد کر رہی تھیں، جس سے یوکرین کے خلاف حملوں کو تقویت مل رہی ہے۔
یورپی یونین نے مزید بتایا کہ ان 45 کمپنیوں میں سے 17 روس سے باہر کی ہیں — ان میں 12 چین اور ہانگ کانگ کی، 3 بھارت کی اور 2 تھائی لینڈ کی کمپنیاں شامل ہیں۔ چین کی کمپنیوں پر بھی الزام ہے کہ انہوں نے روس کو تیل، کیمیکل اور دوہرے استعمال کی اشیا فراہم کر کے پابندیوں کی خلاف ورزی کی۔
بھارتی حکومت یا متعلقہ کمپنیوں کی جانب سے ابھی تک کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل امریکا نے بھی روس کی دو بڑی تیل کمپنیوں پر سخت پابندیاں لگائی تھیں، جس پر ماسکو نے اسے ’’جنگی اقدام‘‘ قرار دیا تھا۔ اب یورپی یونین کے تازہ اقدام سے روس پر دباؤ مزید بڑھنے کے امکانات ہیں، لیکن اس کے اثرات بھارت اور یورپی یونین کے اقتصادی تعلقات پر بھی پڑ سکتے ہیں۔

