نئی دہلی: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ناکام سفارتی پالیسیوں اور عالمی سطح پر کمزور مؤقف نے بھارت کو سفارتی محاذ پر شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق مودی اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے ملکی خودمختاری کو داؤ پر لگا چکے ہیں۔
مودی کی سفارت کاری نے بھارت کو امریکہ سمیت دیگر عالمی طاقتوں کے مفادات کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔ مودی کا "وشو گرو” (دنیا کا استاد) بننے کا دعویٰ ٹرمپ کے سامنے جھکنے کے بعد زمیں بوس ہو گیا۔
اپوزیشن جماعت کانگریس نے مودی کی سفارتی ناکامیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ وزیراعظم نے امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کی اہم تفصیلات چھپائیں۔
کانگریس رہنما جے رام رمیش کے مطابق، قومی فیصلے بھارت میں اعلان سے پہلے ہی بیرون ملک سے ظاہر ہو جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے روسی تیل پر بات چیت اور درآمد روکنے کی بھارتی یقین دہانی کا دعویٰ کیا، جبکہ مودی خاموش رہے۔
جے رام رمیش نے مزید کہا کہ حکومت کے سرکاری اعلان سے قبل ٹرمپ نے ہی "آپریشن سندور” روکنے کا اعلان کیا تھا، جو بھارت کی خودمختاری کے لیے باعثِ شرم ہے۔ ان کے مطابق مودی نے کوالالمپور سمٹ اور غزہ کانفرنس میں شرکت سے انکار کر کے واضح کر دیا کہ وہ ٹرمپ کا سامنا نہیں کرنا چاہتے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق مودی حکومت کی کمزور اور مفاد پرست خارجہ پالیسی نے بھارت کی نام نہاد خودمختاری کو بے نقاب کر دیا ہے، جبکہ خودداری کے دعوے کرنے والا مودی عالمی رہنماؤں کے آگے جھکنے پر مجبور ہو چکا ہے۔

