واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں جلد ہی معاہدہ ابراہیمی میں توسیع کی توقع ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ سعودی عرب بھی اس معاہدے میں شامل ہوگا، جس کی وجہ سے اسرائیل اور کچھ عرب ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات معمول پر آئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے فاکس بزنس نیٹ ورک پر جمعہ کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ سعودی عرب اس میں شامل ہو، اور میں چاہتا ہوں کہ دوسرے ممالک بھی شامل ہوں، میرا خیال ہے کہ جب سعودی عرب شامل ہوگا تو سب شامل ہو جائیں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے بدھ تک ان ممالک کے ساتھ بہت اچھی بات چیت کی ہے جنہوں نے معاہدوں میں شامل ہونے کی رضامندی ظاہر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ وہ سب بہت جلد شامل ہو جائیں گے، امریکی صدر کا یہ انٹرویو جمعرات کو ریکارڈ کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین نے 2020 میں ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں پہلی مدتِ صدارت کے دوران اس معاہدے پر دستخط کیے تھے اور چوتھائی صدی بعد اسرائیل کو تسلیم کرنے والے پہلے عرب ممالک بن گئے تھے۔ اس کے بعد مراکش اور سوڈان بھی شامل ہوئے۔
ٹرمپ، جنہوں نے پیر کے روز غزہ کی پٹی کے مستقبل پر بات چیت کرنے کے لیے مصر میں مسلم اور یورپی رہنماؤں کا اجلاس بلایا تھا، نے اپنے منصوبے کو غزہ پر حملے کے خاتمے اور وسیع تر علاقائی امن کے قیام کا محرک قرار دیا۔
انہوں نے اس موقع پر کہا کہ مزید ممالک ابراہیمی معاہدے کی مہم میں شامل ہوں گے اور یہاں تک کہ مشرقِ وسطیٰ کے دیرینہ دشمنوں ایران اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے کے امکان کی تجویز بھی دی، اور اسرائیلی پارلیمان سے کہا کہ ان کا خیال ہے ایران امن چاہتا ہے۔

