غزہ،یروشلم :200 امریکی فوجیوں کی اسرائیل آمد ۔۔۔۔فرانس کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ برطانیہ کے ساتھ مل کر امریکی اشتراک سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک قرارداد کو حتمی شکل دینے کے لیے کام کر رہی ہے جو غزہ میں مستقبل کی بین الاقوامی فورس کی بنیاد رکھے گی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق دو سینیئر امریکی مشیروں بتایا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے ساتھ فلسطینی علاقے میں سلامتی کو مستحکم کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی فورس کی منصوبہ بندی شروع ہو گئی ہے۔
آج اسرائیل میں ایک عالمی میکانزم (یعنی رابطہ و نگرانی کا نظام) اپنے کام کا آغاز کرے گا۔ اس کا مقصد غزہ کی پٹی سے قیدیوں کی لاشیں واپس لانے کے عمل میں ہم آہنگی، جنگ بندی کے نفاذ کی نگرانی اور انسانی امداد کی ترسیل کو منظم بنانا ہے۔مریکی میڈیا نے بتایا ہے کہ یہ میکانزم یا مرکز کسی فوجی اڈے پر قائم نہیں کیا جائے گا بلکہ جنوبی اسرائیل میں واقع ہو گا۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکا کی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کے تقریباً 200 فوجی اسرائیل پہنچ چکے ہیں جو ایک امریکی جنرل کی نگرانی میں کام کریں گے۔ اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے یاکی دولف کو رابطہ کاری کے سربراہ کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کے اہم تقاضوں میں سے ایک، غزہ میں استحکام پیدا کرنے کے لیے امریکا کی حمایت یافتہ بین الاقوامی فورس کا قیام ہے۔ واشنگٹن نے اس فورس کی مدد کے لیے زیادہ سے زیادہ 200 فوجی بھیجنے پر اتفاق کیا ہے، تاہم یہ فوجی خود غزہ میں تعینات نہیں ہوں گے۔
ان دونوں مشیروں نے صحافیوں کو آگاہی دیتے ہوئے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی افواج اور حماس کے جنگجوؤں کے درمیان کشیدگی اب بھی برقرار ہے۔اسی مشیر کے مطابق امریکا ، انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات، مصر، قطر اور آذربائیجان سمیت متعدد ممالک سے بات چیت کر رہا ہے تاکہ وہ اس فورس میں شرکت کریں۔ دوسرے مشیر نے کہا کہ کسی کو بھی زبردستی غزہ چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔ حکام ان علاقوں کی تعمیرِ نو پر غور کر رہے ہیں جو حماس کے جنگجوؤں سے خالی ہو چکے ہیں۔
دوسری طرف غزہ میں کھانے پینے کی اشیا کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے ۔ رفح بارڈر پر اب بھی سینکڑوں ٹرک غزہ میں داخل ہونے کے منتظر ہیں ۔مصر کی سرحد پر امدادی ٹرکوں کی طویل قطاریں لگ چکی ہیں ۔اسرائیل امدادی سامان کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دینے سے گریزاں ہے ۔
اقوام متحدہ اور امدادی تنظیموں نے رفح بارڈر فوری کھولنے کا مطالبہ کیا ہے ۔عالمی خوراک پروگرام کے سربراہ ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ غزہ میں داخل ہونے کے لیے 250 خوراک کے ٹرک تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو انتظار بہت جلد ختم ہونے کو ہے اور ہم امدادی سامان لے کر غزہ میں داخل ہونے والے ہیں ۔

