نئی دہلی :بھارت کی مسلح افواج سب سے بڑی ڈرون جنگی مشقیں کرنے جاریی ہیں مدھیہ پردیش میں اکتوبر کے پہلے ہفتے ہونیوالی ان مشترکہ مشقوں کو ’کولڈ اسٹارٹ‘ کا نام دیا گیا ہے، دوران مشق ڈرونز اور کاؤنٹر ڈرون سسٹمز کا تجربہ کیا جائے گا، حکام نے اسے آپریشن سندور کے بعد ہونے والی سب سے بڑی مشق قرار دیا ہے۔
بھارتی اخبار ’دی ہندو‘ کی رپورٹ کے مطابق مشق کا مقصد موجودہ فضائی دفاعی صلاحیتوں کی افادیت اور خامیوں کا جائزہ لینا ہے۔ ایک سینئر عہدیدار نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ مشق بدلتے ہوئے فضائی خطرات کے مقابلے میں عملی تیاری کا اندازہ لگانے پر مرکوز ہوگی۔
’کولڈ اسٹارٹ‘ ڈاکٹرائن بھارتی مسلح افواج نے اس مقصد کے لیے تیار کی تھی کہ تیزی سے اور مربوط انداز میں مشترکہ ہتھیاروں کے ذریعے جارحانہ کارروائیاں کی جا سکیں، اس طرح روایتی سست رفتاری سے فوجی نقل و حرکت کے بجائے محدود وقت میں روایتی اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
یہ حکمتِ عملی اس وقت تیار کی گئی جب آپریشن پراکرم نے 2001 میں بھارتی پارلیمان پر حملے کے بعد بھارت کی سست عسکری ردعمل کو بے نقاب کر دیا تھا، اس ڈاکٹرائن کا مقصد دہشت گردی کے خلاف تیز، فیصلہ کن اور محدود فوجی ردعمل دینا ہے تاکہ مکمل جنگ سے گریز کیا جا سکے۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حکمت عملی میں تنازع کو جوہری سطح تک لے جانے کا سنگین خطرہ موجود ہے کیونکہ پاکستان کے پاس ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
اس مشق میں صنعتکار، تحقیق و ترقی کے ادارے، جامعات اور دیگر اسٹیک ہولڈرز بھی شریک ہوں گے۔
دہلی میں کاؤنٹر یو اے ویز اینڈ ایئر ڈیفنس سسٹمز ، دی فیوچر آف ماڈرن وار فیئر کے موضوع پر منعقد ہونے والی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کے چیف آف انٹیگریٹڈ ڈیفنس اسٹاف ایئر مارشل اشوتوش ڈکشٹ نے پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ بھی بھارت جیسا بننے کی کوشش کر رہے ہیں، اس لیے ہمیں ہمیشہ ایک قدم آگے رہنا ہوگا۔
دی ہندو کے مطابق ان کا کہنا تھا کہآپریشن سندور کے دوران ہمارے کاؤنٹر ڈرون اور جی پی ایس جیمنگ سسٹمز نے مؤثر کارکردگی دکھائی اور دشمن کے ڈرونز سے کوئی نقصان نہیں ہوا، لیکن دشمن نے بھی ہماری صلاحیتیں دیکھ لی ہیں، اگلی بار ہمیں ان سے آگے اور کہیں بہتر ہونا ہوگا۔
ایئر مارشل اشوتوش ڈکشٹ نے مزید کہا کہ مستقبل کا وژن ایک مربوط دفاعی نظام پر مشتمل ہے جو سدرشن چکر کے تصور سے متاثر ہے اور جس کے ذریعے ڈرونز، یو اے ویز، ہائپر سونک ہتھیاروں اور دیگر خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔
ان کے مطابق ایسے نظام کی ضرورت ہے جو امن اور جنگ دونوں حالات میں استعمال ہو سکے کیونکہ سماج دشمن عناصر بھی ڈرون ٹیکنالوجی حاصل کر رہے ہیں، اس لیے ملک بھر میں کاؤنٹر ڈرون صلاحیتوں کا ہونا لازمی ہے۔

