اسلام آباد :سپریم کورٹ نے نور مقدم کیس میں سزائے موت کے خلاف مجرم ظاہر جعفر کی نظرِثانی کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل سپریم کورٹ کا بینچ جمعہ 12 ستمبر کو نظرِثانی کی درخواست پر سماعت کرے گا۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے فروری 2022 میں نور مقدم کے قتل کے مقدمے میں ظاہر جعفر کو سزائے موت سُنائی تھی جس کے خلاف مجرم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے مارچ 2023 میں ظاہر جعفر کی سزائے موت کو برقرار رکھا تھا۔
اس کے بعد ظاہر جعفر نے اپنی سزائے موت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، لیکن رواں برس مئی میں جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رُکنی بینچ نے بھی ان کی سزائے موت برقرار رکھی تھی۔
سپریم کورٹ میں مجرم کے وکیل سلمان صفدر نے سزائے موت کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ٹرائل کورٹ نے سزا سناتے وقت ملزم کی ذہنی کیفیت کو جانچنے کے لیے میڈیکل بورڈ نہیں تشکیل دیا تھا، لہٰذا سزائے موت کو معطل کر کے مقدمے کے دوبارہ ٹرائل کا حکم دیا جائے۔ سپریم کورٹ نے ظاہر جعفر کے وکیل کی یہ استدعا مسترد کر دی تھی۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ظاہر جعفر کی نظرثانی کی درخواست مسترد ہونے کی صورت میں مجرم کے پاس آخری قانونی راستہ صدر مملکت کے پاس رحم کی اپیل کرنا ہی باقی رہ جائے گا۔
رحم کی اپیل مسترد ہونے کی صورت میں مجرم کودی جانے والی سزائے موت پر عمل درآمد کردیا جائے گا۔
تاہم قانونی ماہرین کے مطابق اگر مقتولہ کے ورثا چاہیں تو مجرم کو کسی بھی وقت معاف کرسکتے ہیں۔

