اسلام آباد:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک بھر میں 11,000 سے زائد کمپنیوں اور افراد کو سیلز ٹیکس گوشواروں میں پائی جانے والی بے قاعدگیوں پر "نَجنگ” (Nudging) نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔ ان نوٹسز میں کاروباری افراد کو بھاری جرمانے، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے اور کاروباری مقامات کو سیل کرنے کی دھمکی دی گئی ہے اگر وہ اپنی بے قاعدگیاں درست نہیں کرتے۔
ذرائع کے مطابق یہ نوٹسز گزشتہ ماہ اس وقت جاری کیے گئے جب کاروباری برادری اور حکومت کے درمیان ٹیکس اصلاحات پر مذاکرات جاری تھے۔ ایف بی آر کے چیئرمین رشید لنگڑیال نے موجودہ ٹیکس دہندگان کی کم ادائیگیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک جدید رسک مینجمنٹ سسٹم متعارف کرایا ہے جو پچھلے پانچ سال کے ریکارڈ کا تجزیہ کرتا ہے۔ پہلے مرحلے میں کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے کارپوریٹ ٹیکس دفاتر سے یہ نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔ کراچی اور لاہور کے تاجروں نے ایف بی آر کو گرفتاری کے اختیارات دینے اور 2 لاکھ روپے سے زائد نقد ادائیگیوں کو دوبارہ ٹیکس میں شامل کرنے کے خلاف ہڑتال کی تھی۔
ایف بی آر نے واضح کیا ہے کہ یہ نوٹسز قانونی طور پر پابند نہیں ہیں لیکن ان کا مقصد ٹیکس دہندگان کے سماجی و معاشی رویوں میں تبدیلی لانا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ براہ کرم اپنی سیلز ٹیکس ریٹرن میں موجود بے قاعدگیوں کو درست کریں، بصورت دیگر اس کو نافرمانی سمجھا جائے گا۔
ایف بی آر نے خبردار کیا کہ اگر بے قاعدگیاں برقرار رہیں تو بھاری مالی جرمانے، کاروباری مقامات پر ایف بی آر کے افسران کی تعیناتی اور کمشنر کی جانب سے بہترین تخمینے کی بنیاد پر تشخیص جیسے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
جدید ڈیٹا اینالیسز سسٹم کے ذریعے ٹیکس دہندگان کی سیلز ٹیکس ریٹرن کا دیگر اداروں اور ہم منصب کاروباروں سے موازنہ کیا گیا، جس میں 2024 کے ریٹرن میں کئی بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔ ان میں سب سے بڑی بے قاعدگی یہ تھی کہ کئی کاروباروں نے فروخت کو معاف شدہ یا کم شرح والے زمروں میں ظاہر کیا جب کہ حقیقت میں وہ قابل ٹیکس تھی۔ مزید یہ کہ خرید و فروخت کے موازنہ سے کاروبار کی ویلیو ایڈیشن نہایت کم ظاہر ہوئی۔
کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی نے ایف بی آر کے اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بغیر کسی آگاہی مہم کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ تاہم ایف بی آر کا دعویٰ ہے کہ ان نوٹسز کی وجہ سے جولائی میں سیلز ٹیکس ریٹرن کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، لیکن حتمی تجزیہ 4 اگست کو ڈیڈ لائن مکمل ہونے کے بعد کیا جائے گا۔
نوٹسز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بعض کاروباری افراد نے غیر معمولی حد تک ریفنڈ کلیمز، کریڈٹ اور ڈیبٹ نوٹسز جمع کروائے ہیں، جن کی بنیاد پر ایف بی آر نے انہیں سخت کارروائی سے خبردار کیا ہے۔

