یروشلم: حماس پر غزہ جنگ بندی کے تحت وعدے کے مطابق اپنے باقی ماندہ مغویوں کے باقیات کی واپسی کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ دریں اثنا حماس نے پیر کے روز ایک اور یرغمالی کی باقیات ریڈ کراس کے حوالے کر دیا۔
وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ اسرائیلی فوج کو ایک تابوت ملا ہے جس میں حماس کے مطابق سات اکتوبر 2023 کے حملوں کے دوران یرغمال بنائے گئے لوگوں کی اٹھائیس لاشوں میں سولہویں لاش ہے۔
اسرائیلی فوج اور سکیورٹی سروس نے تابوت کو غزہ سے اسرائیل منتقل کر دیا ہے جہاں اس کی شناخت کے لیے جانچ جاری ہے۔ شناخت کے بعد باقیات آخری رسومات کے لیے یرغمالی کے خاندان کو واپس کر دی جائیں گی۔
اسرائیل نے حماس کے کارکنوں کو’بیلو زون‘ میں داخلے سے روک دیا، غزہ میں لاشوں کی تلاش معطل
۔غزہ کے علاقے میں اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کی تلاش جاری ہے، تاہم اسرائیلی ذرائع کے مطابق اسرائیل نے فیصلہ کیا ہے کہ اب حماس کے کارکنوں کو "بلیو لائن” کے اندر داخل ہو کر مغویوں کی باقیات تلاش کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے بعد مزید اقدامات بھی کیے جائیں گے، جن کا اعلان سکیورٹی و سیاسی کابینہ کے اجلاس کے اختتام پر کیا جائے گا۔
بین الاقوامی فورس فلسطینیوں کی مددگار ہو متبادل نہیں، فلسطینی وزیراعظم
فلسطینی وزیرِاعظم محمد مصطفیٰ نے کہا ہے کہ جو بھی ملک اپنی خودمختاری کا احترام کرتا ہے، وہ ہتھیار، قانون اور حکومت میں دوئی برداشت نہیں کرتا۔
انہوں نے حماس سے مطالبہ کیا کہ وہ حکمرانی اور اسلحے کے معاملے پر اپنا مؤقف باضابطہ طور پر واضح کرے۔ محمد مصطفیٰ نے زور دے کر کہا کہ غزہ میں قانون، سکیورٹی اور ہتھیار صرف فلسطینی ریاست کے ہاتھ میں ہونے چاہییں۔وزیرِاعظم محمد مصطفیٰ نے کہا کہ “اسرائیلی نہیں چاہتے کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ میں دوبارہ اقتدار سنبھالے”۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ غزہ کو مکمل طور پر فلسطینی اتھارٹی کے تحت ہونا چاہیے، ہم کسی جزوی کردار کو قبول نہیں کریں گے”۔
انہوں نے کہا کہ اگر بین الاقوامی فورس غزہ میں سکیورٹی کی ذمہ داری سنبھالتی ہے تو وہ فلسطینی اتھارٹی کی منظوری سے ہی آئے اور اس کا کردار صرف عارضی ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ فورس فلسطینیوں کی مددگار ہو، متبادل نہیں۔
جنگ بندی کے نفاذ کے لیے پُرعزم: حماس
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے گروپ کے اس دعوے کی تردید کی اور کہا کہ یہ مقامات دو سالہ جنگ کے دوران اسرائیلی بمباری کی وجہ سے شناخت سے باہر ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کو مکمل کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں تاکہ ‘قابض'(اسرائیل) کے پاس کوئی عذر نہ رہے۔
انہوں نے فلسطینیوں کے خدشات کا حوالہ دیا کہ اسرائیل جنگ بندی کے باوجود دوبارہ فوجی کارروائی شروع کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیلی اسیران کی لاشیں فوری حوالے کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
یہ بات قابل غور ہے کہ سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے دوران حماس کے عسکریت پسندوں نے 251 یرغمال بنائے تھے، جن میں سے زیادہ تر کو تنظیم نے عارضی جنگ بندیوں کے دوران رہا کر دیا تھا۔
اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سات اکتوبر کو حماس حملے میں 1,221 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
حماس کے زیرانتظام علاقے کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق، جسے اقوام متحدہ قابل اعتماد سمجھتی ہے، غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 68,527 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔
حماس کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی کے لیے پرعزم ہے اور اس کا اصرار ہے کہ وہ باقی یرغمالیوں کی لاشیں تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جن میں 11 اسرائیلی اور تھائی لینڈ اور تنزانیہ کے دو مزدور شامل ہیں، لیکن جنگ کے دوران غزہ میں ہونے والی تباہی کی وجہ سے تلاش میں مشکلات پیدا ہو رہی ہے۔
نیتن یاھو تذبذب کے بجائے حماس کو ختم کرنے کے لیے حکم جاری کریں ، اسرائیلی وزیر
اسرائیل کے وزیرِ برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے قیدیوں کی لاشیں نہ دینے کا مطلب ہے کہ وہ اب بھی مزاحمت کر رہی ہے۔
بن گویرنے منگل کو ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر لکھاکہ ہمیں جنگ کے مقاصد کے مطابق حماس کو ہمیشہ کے لیے تباہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاھو سے مخاطب ہو کر کہا کہ بہت تردد ہوچکا، وزیراعظم اب حماس کو ختم کرنے کےاحکامات جاری کریں۔
اسرائیلی ڈرون حملے میں تین فلسطینی ہلاک
وہیں جنگ بندی کے باوجود غزہ کے ناصر ہسپتال کے مطابق، پیر کو جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے قریب اسرائیلی ڈرون حملے میں کم از کم 3افراد ہلاک ہوگئے۔
غزہ کی وزارت صحت نے پیر کے روز بتایا کہ گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران پورے علاقے میں اسرائیلی حملوں میں مجموعی طور پر آٹھ فلسطینی ہلاک اور دیگر 13 زخمی ہوگئے ہیں۔

