نئی دہلی:مودی کی حکومت میں بھارت میں کسانوں کا خون بہ رہا ہے، اور ‘شائننگ انڈیا’ کے دعوے صرف جھوٹ کے سوا کچھ نہیں۔ نریندر مودی کی زیرِ اقتدار بھارت میں طاقتور طبقہ ظلم کا نشانہ بننے والے کسانوں کے لیے انصاف کا راستہ نہیں چھوڑ رہا، اور غریب کسان معاشی دباؤ کے ساتھ ساتھ سیاسی جبر کا بھی شکار ہو چکے ہیں۔
مدھیہ پردیش کے گاؤں گنیش پورہ میں بی جے پی کے ایک رہنماء کی جانب سے کسان کو جیپ تلے کچل کر قتل کرنا کسانوں پر تشدد کی تازہ ترین مثال ہے۔ بھارتی جریدے "انڈیا ٹو ڈے” کی رپورٹ کے مطابق، بی جے پی رہنماء مہندرا نگر نے ساتھیوں کے ہمراہ کسان رام سواروپ کو زمین بیچنے سے انکار پر ڈنڈوں سے مارا اور اس کے بعد جیپ تلے کچل کر قتل کر دیا۔ اس واقعے میں خواتین پر بھی بدترین تشدد کیا گیا اور گولیاں چلائیں گئیں۔
رپورٹ کے مطابق، اسلحہ کے زور پر زخمی کسان کو ہسپتال لے جانے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔ گنیش پورہ کے مقامی افراد نے بتایا کہ بی جے پی رہنماؤں نے زبردستی 25 کسانوں کو سستے داموں زمین بیچنے اور گاؤں چھوڑنے پر مجبور کیا۔
کانگریسی ایم ایل اے رشی اگروال نے مودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "بی جے پی انتظامیہ کی سرپرستی میں مدھیہ پردیش میں تشدد، لوٹ مار اور عصمت دری کے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ مودی سرکار کی ناکام پالیسیوں نے بھارت کے کسانوں کو قرض، بھوک اور خودکشیوں پر مجبور کر دیا ہے۔
مودی حکومت کے تحت کسانوں کو نہ صرف معاشی مشکلات کا سامنا ہے بلکہ انہیں ہر سطح پر ظلم و ستم کا شکار کیا جا رہا ہے۔ بھارت میں کسانوں کی یہ حالت اس بات کا غماز ہے کہ "شائننگ انڈیا” کا خواب حقیقت سے دور اور صرف ایک سراب بن چکا ہے۔

