نئی دہلی: بھارت میں کسانوں کی حالتِ زار پر نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی جاری کردہ تازہ رپورٹ نے مودی حکومت کی ناکام زرعی پالیسیوں کا پردہ چاک کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سال 2014 سے 2023 تک بھارت میں ایک لاکھ 11ہزار سے زائد کسان خودکشی کر چکے ہیں یعنی مودی سرکار کے اقتدار میں آنے کے بعد ہر روز اوسطاً 31 کسان اپنی جان لے رہے ہیں۔
سال 2023 میں ریاست مہاراشٹرا کسانوں کی خودکشی کے لحاظ سے سرفہرست رہی، جہاں 10 ہزار سے زائد کسانوں نے حالات سے تنگ آ کر خودکشی کر لی۔بین الاقوامی تحقیقی جریدے "انٹرنیشنل جرنل آف ٹرینڈ ان سائنٹیفک ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ” کے مطابق کسانوں کی خودکشی کی اہم وجوہات میں قرض (38.7 فیصد) اور زرعی مسائل (19.5 فیصد) شامل ہیں۔
ناقدین کے مطابق، مودی حکومت کی ناقص پالیسیوں، فصل بیمہ اسکیم کی ناکامی، قرضوں کا بڑھتا بوجھ اور زرعی شعبے سے عدم توجہی نے دیہی بھارت کو شدید بحران سے دوچار کر دیا ہے۔
مودی کی جانب سے کسانوں کو "دگنی آمدنی” کا جھانسہ دے کر انہیں مزید مقروض کر دیا گیا۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ "شائننگ انڈیا” کا نعرہ درحقیقت کسانوں کے خون پر کھڑا کیا گیا ایک فریب ہے، جبکہ زمینی حقیقت یہ ہے کہ بھارت کے دیہی علاقوں میں عدم اطمینان، غربت اور مایوسی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
خودکشیوں کا یہ سلسلہ انتہا پسند مودی سرکار کی بے حسی اور سفاک معاشی پالیسیوں کا نتیجہ ہے، جو بھارتی کسانوں کو جینے کا حق بھی چھین چکی ہے۔

