واشنگٹن :امریکی محکمہ خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ مصدقہ رپورٹس کے مطابق حماس بہت جلد غزہ میں شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہو گی۔ یہ اسرائیلی پراپیگنڈا ہے ،حماس نے الزامات کو مسترد کردیا
سنیچر کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف منصوبہ بند حملہ جنگ بندی معاہدے کی براہ راست اور سنگین خلاف ورزی ہو گا اور’ثالثی کی کوششوں کے ذریعے حاصل ہونے والی اہم پیش رفت کو نقصان پہنچائے گا۔‘
امریکی محکمہ خارجہ نے حملے کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں اور یہ واضح نہیں ہے کہ اس کے لیے کن رپورٹس کا حوالہ دیا گیا ہے۔
دوسری طرف حماس نے اتوار کو ایک بیان میں امریکی الزامات کو مسترد کر دیا کہ غزہ کے لوگوں کے خلاف اس کے حملے "جنگ بندی کی خلاف ورزی” ہیں۔
حماس نے کہا کہ "یہ بے بنیاد دعوے اسرائیل کے گمراہ کن پروپیگنڈے سے پوری طرح مطابقت رکھتے ہیں اور قبضے کے جاری جرائم اور ہمارے لوگوں کے خلاف منظم جارحیت کو چھپانے کی کوشش ہیں۔”
غزہ کی حماس کے زیرِ انتظام سول ڈیفنس نے سنیچر کو کہا تھا کہ شمالی غزہ میں ایک اسرائیلی ٹینک کے گولے سے ایک بس کو نشانہ بنائے جانے کے بعد 11 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والے ان تمام افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔
یہ واقعہ جنگ بندی کے آٹھویں دن پیش آیا اور اسے جنگ بندی کے بعد سے اب تک کا سب سے خطرناک حملہ قرار دیا جا رہے ہے کہ جس میں اب تک سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ اس وقت جاری ہے اور تمام زندہ یرغمالیوں کو رہا کر دیا گیا ہے اور مقتولین کی لاشیں اب بھی اسرائیل کو واپس کی جا رہی ہیں۔
معاہدے کے تحت اسرائیل نے اپنی جیلوں میں قید 250 فلسطینی قیدیوں اور غزہ سے 1718 قیدیوں کو رہا کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق اس حوالے سے غزہ امن معاہدے کے ضامنوں مصر، قطر اور ترکی کو مطلع کرتے ہوئے زور دیا گیا ہے کہ حماس معاہدے کی شرائط کی پابندی کرے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر حماس نے یہ حملہ کیا تو غزہ کے شہریوں کے تحفظ اور جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
ٹرمپ نے اس ہفتے کے شروع میں ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ ’اگر حماس نے غزہ میں لوگوں کو مارنا جاری رکھا، جو کہ ڈیل نہیں تھی، تو ہمارے پاس انھیں مارنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہو گا۔‘

