یروشلم:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) سے خطاب میں اعلان کیا کہ آج بندوقیں خاموش ہو گئیں اور مشرقِ وسطیٰ کا مستقبل روشن ہو گا۔ انھوں نے جنگ بندی کونئے مشرقِ وسطیٰ کی تاریخی صبحِ نو سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ خطہ سنہرے دور کی جانب بڑھ رہا ہے اور وہ غزہ کی تعمیرِ نو میں شریک رہیں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ انھیں جنگیں پسند نہیں اور وہ انھیں روکنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق یہ کسی جنگ کا اختتام نہیں بلکہ امن کے نئے دور کا آغاز ہے۔ انھوں نے اعلان کیا کہ حماس کا مکمل غیر مسلح کیا جانا یقینی ہو گا تاکہ اسرائیل کا تحفظ برقرار رہے اور مستقبل میں جنگوں کا اعادہ نہ ہو۔ خطاب کے دوران دو اراکینِ کنیسٹ کو ٹرمپ کی تقریر میں مداخلت کرنے پر ایوان سے نکال دیا گیا۔
صدر ٹرمپ نے ایران پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ اسرائیل کے ساتھ مشترکہ کارروائی میں ایرانی جوہری دہشت گردی ختم کر دی گئی۔ ان کے مطابق ایران کو دنیا کے خطرناک ترین ہتھیارحاصل کرنے سے روکا گیا اور ایرانی جوہری تنصیبات پر 14 بم گرائے گئے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر ایران کے ساتھ امن معاہدہ ہو جائے تو یہ عمدہ بات ہو گی۔
لبنان سے متعلق ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہاں مثبت تبدیلیاں ہو رہی ہیں اور حزب اللہ کے خاتمے کے بعد ریاستی ادارے مضبوط ہو رہے ہیں۔ انھوں نے لبنانی صدر کی اس پالیسی کی حمایت کی کہ ہتھیار صرف ریاست کے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔
ٹرمپ کے خطاب کے دوران پارلیمان کے ارکان نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا، جبکہ صدر اسحاق ہرزوگ اور وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو بھی موجود تھے۔ ٹرمپ نے کہا کہ نسلوں بعد لوگ آج کے دن کو یاد رکھیں گے جب مشرقِ وسطیٰ بدلنا شروع ہوا۔ انھوں نے زور دیا کہ غزہ کے عوام کے لیے استحکام، وقار اور ترقی اولین ترجیح ہونی چاہیے تاکہ ان کے بچے بہتر زندگی پا سکیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ امن صرف خواب نہیں بلکہ حقیقت بن چکا ہے اور حتیٰ کہ ایران کے لیے بھی دوستی کا دروازہ کھلا ہے۔ پارلیمان میں آنے سے قبل انھوں نے اعزازی رجسٹر پر لکھا یہ ایک عظیم دن اور نئی شروعات ہے۔
ٹرمپ غزہ سے یرغمالیوں کی رہائی کے فوراً بعد اسرائیل پہنچے تھے۔ انھوں نے تل ابیب میں صحافیوں سے کہا کہ جنگ ختم ہو گئی ہے اور انھیں یقین ہے کہ جنگ بندی برقرار رہے گی۔ امریکی صدر نے بتایا کہ انھیں عرب و اسلامی ممالک سے زبانی ضمانتیں ملی ہیں کہ وہ غزہ میں تعینات ہونے والی بین الاقوامی فورس کا حصہ بنیں گے۔
انھوں نے سابق برطانوی وزیرِاعظم ٹونی بلیئر کو متفقہ طور پر قبول کیے جانے والے نمائندے کے طور پر سراہا اور کہا کہ ہم یقینی بنائیں گے کہ جنگ بندی قائم رہے۔
ٹرمپ کے مطابق غزہ کے مستقبل کا انتظام ایک غیر سیاسی فلسطینی ٹکنوکریٹ کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا جو بین الاقوامی عبوری اتھارٹی کے تحت کام کرے گی، جس کی سربراہی خود ٹرمپ کریں گے۔ اس منصوبے کے تحت اسرائیل مرحلہ وار اپنی افواج واپس بلائے گا اور ان کی جگہ کثیرالقومی فورس تعینات ہو گی جس کا کمانڈ سینٹر اسرائیل میں امریکی نگرانی میں قائم کیا جائے گا۔

