قاہرہ:حماس کے سینئر رہنما اور مذاکراتی وفد کے سربراہ خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ تحریک غزہ کی جنگ کے خاتمے کے لیے تیار ہے، مگر وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ضامن ممالک سے ٹھوس ضمانتیں چاہتی ہے تاکہ یہ جنگ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے۔
الحیہ نے مصر میں ’’القاہرہ‘‘ نیوز چینل سے گفتگو میں کہا کہ "ہم نے اسرائیلی قبضے کو آزما لیا ہے، اس پر ایک لمحے کے لیے بھی بھروسہ نہیں کیا جا سکتا”۔ اسرائیل نے اپنی تاریخ میں کبھی وعدوں کی پاسداری نہیں کی۔اس لیے ہم ٹرمپ اور دیگر ضامن ممالک سے حقیقی ضمانتیں چاہتے ہیں۔ ہم مثبت جذبے کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے تیار ہیں”۔
انہوں نے واضح کیا کہ حماس کا وفد شرم الشیخ میں ذمہ دارانہ اور سنجیدہ مذاکرات کے لیے آیا ہے، تاکہ غزہ کے عوام پر مسلط جنگ کو روکا جا سکے۔خلیل الحیہ نے کہا کہ اسرائیل دو برس سے غزہ میں اندھی جنگ مسلط کیے ہوئے ہے۔ ہم یہاں اپنے عوام کی امن، استحکام، ریاست کے قیام اور حقِ خودارادیت کی امیدیں لے کر آئے ہیں۔
انہوں نے عرب اور اسلامی ممالک کی کوششوں کے ساتھ ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ان کوششوں کو بھی سراہا جن کا مقصد جنگ کا مستقل خاتمہ ہے۔
الحیہ کے مطابق مذاکرات میں حماس کا بنیادی ہدف جنگ کا اختتام اور قیدیوں کے تبادلے پر معاہدہ ہے۔ہم اپنی تمام ذمہ داریاں نبھانے کو تیار ہیں، لیکن اسرائیل قتل و غارت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

