نئی دہلی :بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل انل چوہان کی مدتِ ملازمت میں آئندہ سال 30 مئی تک توسیع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
بھارتی وزارتِ دفاع کے مطابق کابینہ کمیٹی نے جنرل چوہان کی مدت میں توسیع سے متعلق تجویز کو منظورکرلیا ہے۔ جنرل چوہان 30 مئی 2026 تک یا اگلے حکم تک محکمۂ فوجی امور کے سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دیتے رہیں گے۔
یادرہے جنرل انل چوہان کو بھارت کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت کی ایک حادثے میں موت کے بعد 28 ستمبر 2022 کو سی ڈی ایس مقرر کیا گیا تھا۔
جنرل چوہان 1981 میں بھارتی فوج میں شمولیت اختیار کی تھی وہ مختلف اہم کمانڈ اینڈ کنٹرول پوسٹوں پر اہم فرائض نبھا چکے ہیں۔ جس پر انہیں پرم وِشِشٹ سیوا میڈل، اُتم یُدھ سیوا میڈل، اَتی وِشِشٹ سیوا میڈل، سینا میڈل اور وِشِشٹ سیوا میڈل سے نوازا گیا۔
بھارت کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت
جنرل بپن راوت کی موت آٹھ دسمبر 2021کو ریاست تمل ناڈو میں ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں ہوئی تھی۔ اس حادثے میں جنرل راوت کی اہلیہ سمیت کل 13 افراد مارے گئے تھے۔
جنرل بپن راوت ڈیفنس سروسز اسٹاف کالج ولنگٹن (نیلگری ہلز) میں اسٹاف کورس کے اساتذہ اور طلبہ سے خطاب کے لیے جا رہے تھے۔
بھارتی فضائیہ کا ہیلی کاپٹر حادثے پر بیان
بیان میں کہا کہ ‘دوپہر کے قریب بھارتی فضایہ کا ایم آئی-17 وی فائیو ہیلی کاپٹر عملے کے 4 افراد اور دیگر مسافروں کو لے کر جار رہا تھا اور تامل ناڈو میں کونور کے قریب حادثے کاشکار ہوا’۔

جنرل بپن راوت کون تھے ؟
سولہ مارچ 1958 میں موجودہ بھارتی ریاست اُترا کھنڈ میں ایک فوجی خاندان میں پیدا ہونے والے جنرل راوت نے بھارت کی بری فوج کی کمان اس وقت سنبھالی تھی جب مقبوضہ کشمیر میں جولائی 2016 میں حریت پسند کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بدامنی کے واقعات عروج پر پہنچ گئے تھے۔
آر ایس ایس نظریات کا حامی جنرل، نریندرامودی کا قریبی ساتھی
آر ایس ایس نظریات کے حامی جنرل بپن راوت کا شمارمودی کے قریب ترین لوگوں میں ہوتا تھایعنی فوجی وردی میں وہ سنگھ پریوار کے پر چارک تھے۔ مودی کے ہندوتوا ایجنڈے پر عمل پیر اتھے۔ بھارتی فوج میں اپنی چار دہائیوں پر مبنی ملازمت میں بپن راوت بریگیڈیئر کمانڈر، جنرل آفیسر کمانڈنگ اِن چیف سدرن کمانڈ، جنرل سٹاف آفیسر گریڈ ٹو، کرنل ملٹری سیکرٹری اور ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کے عہدوں پر بھی فائز رہے۔ اس کے علاوہ جنرل بپن راوت ڈیموکریٹک رپبلک آف کانگو میں اقوام متحدہ کی امن افواج کا حصہ بھی رہے۔ بپن راوت مقبوضہ کشمیر میں راشٹریہ رائفلز کی کمانڈ بھی کرچکے تھے
جنرل بپن راوت کی موت پراسرار معمہ
ابھی تک ان کی پُراسرار موت ایک معمہ بنی ہوئی ہے جس نے بھارت کی وی وی آئی پی سکیورٹی کے حوالے سے بھی کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔ بھارتی فضائیہ کے مطابق ان کا ہیلی کاپٹر محض حادثے کا شکار ہی ہوا۔
سکیپ کیپسول اور اضافی ہیلی کاپٹر کہاں تھا؟
یہ ہیلی کاپٹر MI17 سیریز کا روسی چاپر ہے جس کا استعمال ٹرانسپورٹ ہیلی کاپٹر کے طور پر ہوتا ہے۔ دنیا بھر میں اسے ٹرانسپورٹ سے لے کر فوجی مہمات میں استعمال کیا جاتا ہے۔ بھارت میں وی آئی پی لوگوں کے سفر کیلئے استعمال کیے جانے والے جہازوں اور چاپرز یا ہیلی کاپٹرز کی سیفٹی کیلئے رولز، ڈائریکٹوریٹ آف سول ایوی ایشن (DGCA)طے کرتا ہے۔ ڈی جی سی اے کی گائیڈلائنز کی بنیاد پر ہی ریاست اور مرکزی حکومتیں و دیگر اداروں کی جانب سے وی آئی پی ٹریول کیلئے استعمال میں لائے جانے والے طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کے حوالے سے اعلیٰ سکیورٹی کے اصول و ضوابط پر عمل کیا جاتا ہے۔ وی وی آئی پی جہازوں اور ہیلی کاپٹرزکیلئے پائلٹ گروپس اور انجینئروں کیلئے الگ سے ٹریننگ پروگرام مقرر کیے جاتے ہیں۔ ہر فلائٹ سے پہلے پوری طرح سے جہاز یا ہیلی کاپٹر کی جانچ کی جاتی ہے اور یہ یقینی بنایا جاتا ہے کہ جہاز یا ہیلی کاپٹر پوری طرح سے اُڑان کے قابل ہے۔
جس علاقے میں مذکورہ حادثہ ہوا‘ وہ پہاڑی علاقہ ہے جہاں اکثر موسم خراب رہتا ہے۔پائلٹ نے یہ بھی بتایاکہ ہیلی کاپٹر حادثے کی ایک وجہ تکنیکی خرابی ہو سکتی ہے۔ وی وی آئی پی فلائٹ میں ایک سکیپ کیپسول بھی ہوتا ہے‘ حادثے کے وقت اسے استعمال کیوں نہیں کیا گیا؟ وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر کے ساتھ بھی ایک ہیلی کاپٹر اڑتا ہے‘ وہ کہاں تھا؟ جنرل بپن راوت کے معاملے میں فی الحال یہی مانا جارہا ہے کہ ان تمام رولز کو نظر انداز کیا گیا۔
روسی صدر کا دورہ ،جنرل راوت کے ساتھ حادثے نے سوال اٹھا دئیے
2015ء میں بھی جنرل راوت کے ساتھ ایک حادثہ پیش آیا تھا جس کی تحقیقات کبھی منظر عام پر نہیں لائی گئیں؛ تاہم روسی صدر کے دورے کے اگلے روز ہی روسی ساختہ ہیلی کاپٹر کے گرنے نے کئی شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے۔
انڈیا کے پہلے سی ڈی ایس جنرل راوت کو وزیر اعظم نریندر مودی نے 2019 میں اس عہدے کے لیے منتخب کیا تھا۔ اس سے قبل مودی حکومت نے انھیں سنہ 2016 میں دو افسران پر ترجیح دے کر ملک کا آرمی چیف بنایا تھا۔
جنرل راوت نے چین کے خلاف جارحانہ پالیسی پر انڈیا کی قیادت کی اور سنہ 2017 میں ڈوکلام اور 2020 میں گلوان وادی میں چینی جارحیت کا مقابلہ کیا۔

