کابل :افغانستان میں افغان طالبان کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امریکی حکام نے ہفتے کو کابل میں ان کے حکام کے ساتھ افغانستان میں قید امریکی شہریوں سے متعلق بات چیت کی ہے تاہم ان کی رہائی کے حوالے کوئی اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔
امارات اسلامیہ کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے امریکی صدر کے خصوصی ایلچی برائے یرغمالی امور ایڈم بوہلر، سابق امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد سے ملاقات کی۔
وزارت خارجہ کے مطابق ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے، حراست میں لیے گئے شہریوں سے متعلق امور اور افغانستان میں سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کی گئی۔ دونوں فریقوں نے زیر حراست افراد کے حوالے سے بات چیت جاری رکھنے پر زور دیا۔
متقی نے امریکہ اور امارت اسلامیہ کے درمیان دوحہ معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اب دوطرفہ تعلقات کو معمول پر لانے کا ایک اچھا موقع ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں کوئی چیلنجز نہیں ہیں جنہیں حل نہیں کیا جاسکتا۔
ملاقات کے دوران امریکی فریق نے کنڑ میں حالیہ زلزلے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کا ملک قوموں کے انتخاب کا احترام کرتا ہے اور افغانوں پر کچھ مسلط نہیں کرنا چاہتا۔
درین اثنا ملاا عبدالغنی برادر، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور، نے امریکی وفد سے ملاقات کی جس کی قیادت امریکی صدر کے خصوصی ایلچی برائے یرغمالی امور ایڈم بوہلر کر رہے تھے اور اس میں افغانستان کے لیے امریکہ کے سابق خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد بھی شامل تھے۔
اس ملاقات میں فریقین نے افغانستان کی موجودہ صورتحال، علاقائی اور عالمی مسائل کے علاوہ افغانستان اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ سیاسی اور اقتصادی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔
ارگ کے بیان کے مطابق، برادر نے امریکی وفد سے تصادم کی پالیسی کے بجائے امارت اسلامیہ کے ساتھ روابط کا راستہ اختیار کرنے پر زور دیا۔
بیان کی بنیاد پر، ایڈم بوہلر نے میٹنگ کے دوران یہ بھی کہا کہ دوحہ معاہدے پر دونوں طرف سے اچھی طرح عمل کیا گیا ہے اور کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے امریکہ اور افغانستان کے درمیان تعلقات کو وسعت دینے اور روابط بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ بوہلر نے قیدیوں کے معاملے کا حوالہ دیا اور کہا کہ دونوں ممالک سے اپنے قیدیوں کا تبادلہ متوقع ہے۔


