لاہور:(حافظ نعیم سے) وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف نے مزنگ میں مبینہ طور پر ڈور پھرنے سے شہری نعمان کے جاں بحق ہونے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کر لی۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کو پتنگ بازی میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دےدیا۔
یادرہےتھانہ نواں کوٹ کے علاقے میں مبینہ طور پر ڈور پھرنے سے شہری نعمان جان سے گیا ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کا لاہور کے علاقے مزنگ میں ڈور پھرنے سے موٹر سائیکل سوار نوجوان کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کاا ظہار کرتے ہوئے 21سالہ نعمان کے سوگوار خاندان سے اظہار ہمدردی و تعزیت کی ہے
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے غیر قانونی پتنگ بازی کے واقعہ پر سخت غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئےوذمہ داران کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیا ہے۔
ترجمان پولیس کے مطابق رواں سال لاہور سمیت صوبے بھر میں انسداد پتنگ بازی ایکٹ کی خلاف ورزی پر 5967 ملزمان گرفتار اور 5784 مقدمات درج کئے گئے،اس عرصے میں 05 لاکھ 29 ہزار814 پتنگیں اور 21 ہزار301 ڈوریں برآمد کی گئیں جبکہ 5362 کیسز کے چالان جمع کروائے گئے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں1654 ملزمان گرفتار اور 1620 مقدمات درج کیے گئے ،اس دوران 35420 پتنگیں اور 1753 ڈوریں بھی برآمد کی گئیں۔آئی جی کا کہنا ہے کہ اینٹی کائٹ فلائنگ ایکٹ کی خلاف ورزی پر زیرو ٹالرنس، پتنگ بازی ممانعت ترمیمی بل کے قانون پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنائیں، آر پی اوز، سی پی اوز اور ڈی پی اوز پتنگ بازوں، پتنگ فروشوں اور مینوفیکچررز کے خلاف کریک ڈائون میں تیزی لائیں۔
انہوں نے کہا کہ اس جان لیوا سرگرمی کی ہرگز اجازت نہیں، ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائیں، دھاتی ڈور اور پتنگوں کے آن لائن کاروبار میں ملوث عناصر کو بھی قانون کی گرفت میں لایا جائے۔انہوں نے اپیل کی کہ والدین اپنے بچوں کو اس خونی کھیل سے دور رکھیں، شہری کسی بھی مقام پر پتنگ بازی کی صورت میں 15 پر اطلاع دے کر ذمہ داری کا ثبوت دیں۔
خیال رہے کہ گلے پر ڈور پھرنے کے واقعات میں ہلاکتوں کے واقعات کے بعد پنجاب میں بسنت کے روایتی تہوار پر تقریباً دو دہائیوں سے پابندی ہے اور اب چند دن پہلے پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگ زیب کی زیرِصدارت ایک اعلٰی سطح کے اجلاس میں فروری میں بسنت منانے کی تیاریوں کے لیے کام کمیٹیوں کے سپرد کر دیے گئے ہیں۔ اس میٹنگ میں ڈپٹی کمشنر لاہور کی تیار کردہ تفصیلی پریزینٹیشن نے اس عمل کو تاریخی اور انتظامی دونوں زاویوں سے اجلاس کے سامنے رکھا۔
لاہور کے 12 دروازوں کے اندر بسنت ہوگی۔ابتدائی طور پر پنجاب حکومت لاہور سے بسنت کی محدود واپسی کی کوشش کرنے جا رہی ہے جہاں شہر کی تاریخی اور ثقافتی گلیاں ایک بار پھر ’بو کاٹا‘ کی آوازوں سے گونج اٹھیں گی۔
ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے حکومت کو پیش کی گئی سفارشات میں اندرون شہر کے مخصوص علاقوں کو بسنت کے لیے منتخب کیا گیا ہے، جن میں شاہی قلعہ، موچی گیٹ، بھاٹی گیٹ اور رنگ محل جیسے زونز شامل ہیں۔


